The way to poison the mother in law


( ساس کو زہر دینے کا طریقہ:)

✍ ایک لڑکی  کی شادی ہوئی وہ سسرال میں اپنے شوہر اور ساس کے ساتھ رہتی تھی- بہت کم وقت میں ہی اس کو یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ وہ اپنی ساس کے ساتھ نہیں رہ سکتی- ان دونوں کی شخصیت بالکل مختلف تھی اور وہ اپنی ساس کی بہت ساری عادتوں سے پریشان تھی- اس کی ساس ہر وقت اس پر طنز کرتی رہتی تھی جو اسے بہت ناگوار گزرتا تھا- آہستہ آہستہ دن اور پھر ہفتے بیت گئے لیکن   اس کی اپنی ساس کے تکرار ختم نہ ہوئی- ان تمام نااتفاقیوں نے گھر کا ماحول بہت خراب کردیا تھا جسکی وجہ سے اس کا شوہر بہت پریشان رہتا تھا- آخرکار اس لڑکی نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ساس کا برا رویہ اور برداشت نہیں کریگی اور وہ اب ضرور کچھ نہ کچھ کرے گی-
اچانک وہ اپنے پاپا کے ایک بہت اچھے دوست احمد انکل کے پاس گئی جو جڑی بوٹیاں بیچتے تھے- لڑکی نے انھیں ساری کہانی بتائی اور ان سے کہا کہ وہ اس کو تھوڑا سا زہر دے دیں تاکہ ہمیشہ کے لئے یہ مسئلہ ختم ہوجائے- احمد انکل نے تھوڑی دیر کیلئے کچھ سوچا اور پھر کہا کہ  میں اس مسئلے کو حل کرنے میں تمہاری مدد کرونگا لیکن تمہیں ویسا ہی کرنا ہوگا جیسا میں تمہیں کہوں گا- لڑکی راضی ہوگئی- احمد انکل ایک کمرے میں گئے اور تھوڑی دیر بعد اپنے ہاتھ میں کچھ جڑی بوٹیاں لے کر لوٹے- انھوں نے واپس آ کر کہا کہ تم اپنی ساس کو مارنے کیلئے فوری زہر استعمال نہیں کرسکتیں کیونکہ اسطرح سب تم پر شک کریں گے- اسلئے میں تمہیں یہ جڑی بوٹیاں دے رہا ہوں یہ آہستہ آہستہ انکے جسم میں زہر پھیلائیں گٸیں- ہر روز تم کچھ اچھا پکانا اور پھر انھیں کھانا دیتے وقت اس میں یہ جڑی بوٹیاں ڈال دینا- اور ہاں اگر تم چاہتی ہو کہ کوئی تم پر شک نہ کرے کہ تم نے انھیں مارا ہے تو تمہیں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ تمہارا رویہ انکے ساتھ بہت دوستانہ ہو- ان سے لڑائی مت کرنا، ہر بات ماننا اور انکے ساتھ ایک ملکہ کی طرح برتاؤ کرنا- لڑکی یہ سب سن کر بہت خوش ہوئی، اس نے احمد انکل کا شکریہ ادا کیا اور جلدی سے گھر چلی گئی کیونکہ اب اسے اپنی ساس کو مارنے کا کام شروع کرنا تھا-
ہفتے گزر گئے اور پھر مہینے، وہ روز کچھ اچھا پکا کر اپنی ساس کو خاص طور پر پیش کرتی تھی- اسے یاد تھا کہ احمد انکل نے اس سے کیا کہا تھا کہ اسے اپنے غصے پر قابو رکھنا ہے، اپنی ساس کی خدمت کرنی ہے اور ان کے ساتھ اپنی ماں جیسا برتاؤ کرنا ہے- چھ مہینے گزر گئے، گھر کا نقشہ تقریبا بدل چکا تھا- لڑکی نے کوشش کرکے اپنے غصے پر قابو کرنا سیکھ لیا تھا، اب اکثر وہ اپنی ساس کی باتوں پر ناراض اور غصہ نہ ہوتی- چھ ماہ میں ایک بار بھی اسکا اپنی ساس سے جھگڑا نہیں ہوا تھا اور اب اسے وہ بہت اچھی لگنے لگی تھیں اور انکے ساتھ رہنا بھی آسان لگنے لگا تھا- اس کی ساس کا رویہ بھی اسکے ساتھ بہت بدل گیا تھا اور وہ بھی اسکو اپنی بیٹیوں کی طرح پیار کرنے لگیں تھیں- وہ اپنے سب دوستوں کے درمیان بہو کی تعریفیں کرتی تھیں-  اب بہو اور ساس دونوں اب ایک دوسرے کو ماں بیٹی کی طرح سمجھنے لگے تھیں- اس لڑکی کا شوہر بھی یہ سب دیکھ کر بہت خوش تھا- ایک دن لڑکی پھر احمد انکل کے پاس آئی اور کہا کہ آپ مجھے طریقہ بتائیں کہ کیسے میں اپنی ساس کو اس زہر سے بچاؤں جو میں نے انہیں دیا ہے؟ وہ بہت بدل گئیں ہیں- میں ان سے بہت پیار کرتی ہوں اور میں نہیں چاہتی کہ وہ اس زہر کی وجہ سے مر جائیں جو میں نے انھیں دیا ہے-
احمد انکل مسکرائے اور کہنے لگے کہ تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں- میں نے تمہیں زہر نہیں دیا تھا بلکہ جو جڑی بوٹیاں میں نے تمہیں دی تھیں وہ وٹامن کی تھیں تاکہ ان کی صحت بہتر ہوجائے- زہر صرف تمہارے دماغ میں اور تمہارے روئیے میں تھا لیکن وہ سب تم نے اپنے پیار سے ختم کردیا-
💠 ياد رکھيے ، ہمارا رويہ ، ہمارے الفاظ اور ہمارا لہجہ يہ فیصلہ کرتا ہے کہ دوسرے ہمارے ساتھ کيا رويہ اپناتے ہيں..!!!

Comments